۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
عید قربان

حوزہ/ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب عید فطر اور عید قربان کے دن گھر سے باہر تشریف لاتے تو با آواز بلند «لا إله إلاّ اللّه و اللّه اكبر» کہتے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی |

انتخاب و ترجمہ: مولانا سید علی ہاشم عابدی

1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا

‘‘يُغفَرُ لِصاحِبِ الأضحِيَّةِ عِندَ أوَّلِ قَطرَةٍ تَقطُرُ مِن دَمِها’’ (كتاب من لايحضره الفقيہ، جلد 2 ، صفحہ 214)

قربانی کے جانور کے خون کا پہلا قطرہ (زمین پر) گرتے ہی اس کے مالک کو بخش دیا جاتا ہے۔

2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا

‘‘إنَّما جَعَلَ اللّه ُ الأضحى لِشبَعِ مَساكِينِكُم مِنَ اللَّحمِ فَأطعِمُوهُم ’’ (ثواب الاعمال ، صفحہ 59)

بے شک اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے عید اضحیٰ کو قرار دیا تاکہ مساکین گوشت سے سیر ہو سکیں لہذا انہیں (قربانی کا گوشت) کھلاؤ۔

3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا

‘‘مَن صَدَقَت نِيَّتُهُ ، كانَت أوّلُ قَطرَةٍ لَهُ كَفّارَةً لِكُلِّ ذَنبٍ’’ (دعائم الاسلام ، جلد 1، صفحہ 148)

جس کی نیت سچی ہو اس کی قربانی کے خون کا پہلا قطرہ اس کے تمام گناہوں کا کفارہ ہے۔

4۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے فرمایا

‘‘سَمِعتُ رَسولَ اللّه ِ صلى الله علیه و آله یَخطُبُ یَومَ النَّحرِ، وهُوَ یَقولُ : هذا یَومُ الثَّجِّ والعَجِّ، والثَجُّ: ما تُهریقونَ فیهِ مِنَ الدِّماءِ، فَمَن صَدَقَت نِیَّتُهُ كانَت أوَّلُ قَطرَةٍ لَهُ كَفّارَةً لِكُلِّ ذَنبٍ، والعَجُّ: الدُّعاءُ، فَعِجّوا إلَى اللّه، فَوَالَّذی نَفسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِهِ لا یَنصَرِفُ مِن هذَا المَوضِعِ أحَدٌ إلاّ مَغفورًا لَهُ، إلاّ صاحِبَ كَبیرَةٍ مُصِرًّا عَلَیها لا یُحَدِّثُ نَفسَهُ بِالإِقلاعِ عَنها ’’ (کتاب حج و عمرہ در احادیث ، صفحہ 361)

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عید الاضحی کے دن خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپؐ نے فرمایا: آج ‘‘ثجّ’’ اور ‘‘عجّ’’ کا دن ہے، ‘‘ثجّ’’ قربانی کا خون ہے جو بہتا ہے، پس جسکی بھی نیت سچی ہو گی اس کی قربانی کے خون کا پہلا قطرہ اس کے تمام گناہوں کا کفارہ ہے اور ‘‘عجّ’’ دعا ہے ، پس اللہ سے دعا کرو، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کی جان ہے کوئی بھی یہاں سے واپس نہیں جائے گا یہاں تک کہ معاف نہ کر دیا جائے ، صرف اس کے کہ جو گناہ کبیرہ کا مرتکب ہو اور اس پر اصرار کرتا ہو اور اسے ترک کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔

5۔ امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا

‘‘اِنَّ اللّه َ يُحِبُّ هِراقَةَ الدِّماءِ وَ إطعامَ الطَّعامِ’’ (المحاسن، جلد 2، صفحہ 143)

بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ قربانی کرنے اور دوسروں کو کھلانے کو پسند کرتا ہے۔

6۔ امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا

‘‘إذا ذَبَحَ الحاجُّ كانَ فِداهُ مِنَ النّارِ’’

حاجی کی قربانی آتش جہنم کے مقابلہ میں اس کا فدیہ ہوگا۔

7۔ امام محمدتقی علیہ السلام نے فرمایا

‘‘مَا مِنْ عَمَلٍ أَفْضَلَ یَوْمَ النَّحْرِ مِنْ دَمٍ مَسْفُوکٍ أَوْ مَشْیٍ فِی بِرِّ الْوَالِدَیْنِ أَوْ ذِی رَحِمٍ قَاطِعٍ یَأْخُذُ عَلَیْهِ بِالْفَضْلِ وَ یَبْدَؤُهُ بِالسَّلَامِ أَوْ رَجُلٍ أَطْعَمَ مِنْ صَالِحِ نُسُکِهِ وَ دَعَا إِلَی بَقِیَّتِهَا جِیرَانَهُ مِنَ الْیَتَامَی وَ أَهْلِ الْمَسْکَنَةِ وَ الْمَمْلُوکِ وَ تَعَاهَدَ الْأُسَرَاء’’ (خصال، جلد 1، صفحہ 298)

عید الاضحیٰ کے دن پانچ اعمال سے افضل کوئی عمل نہیں ہے: قربانی کرنا، یا والدین کے ساتھ نیکی کرنے یا کسی ایسے رشتہ دار کو تحفہ دینے یا سلام کرنے جانا جس نے قطع رحم کیا ہو۔ یا وہ شخص جو اپنی قربانی میں سے بہترین چیزیں دوسروں کو کھلائے اور باقی حصے کو اپنے یتیم، مسکین اور غلام پڑوسیوں کو دے اور قیدیوں کی دل جوئی کرے۔

8۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا

‘‘یَسُحُّ اللّه ُ عز و جل مِنَ الخَیرِ فی أربَعِ لَیالٍ سَحّا : لَیلَةِ الأَضحى ، وَالفِطرِ ... . ’’ (کتاب، مراقبات ماہ رمضان ، صفحہ 459)

اللہ چار راتوں میں مسلسل خیر کو جاری رکھتا ہے۔ شب عید قربان اور شب عیدالفطر۔۔۔۔۔

9۔ عبد الرحمٰن بن حجاج کا بیان ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا۔

‘‘مَن زارَ قَبرَ الحُسَینِ علیه السلام لَیلَةً مِن ثَلاثٍ غَفَرَ اللّه ُ لَهُ ما تَقَدَّمَ مِن ذَنبِهِ وما تَأَخَّرَ’’

‘‘قُلتُ : أیُّ اللَّیالی ـ جُعِلتُ فِداكَ! ـ؟ قالَ : «لَیلَةُ الفِطرِ ، ولَیلَةُ الأَضحى ، ولَیلَةُ النِّصفِ مِن شَعبانَ’’ (کتاب مراقبات ماہ رمضان ، صفحہ 463)

جو شخص تین راتوں میں سے کسی ایک رات قبر حسین علیہ السلام کی زیارت کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے اور آئندہ گناہوں کو بخش دے گا۔

میں نے عرض کیا: میں آپ پر قربان! وہ کون سی راتیں ہیں۔ آپؑ نے فرمایا: "عید الفطر کی رات، عید الاضحی کی رات اور نصف شعبان کی رات۔

10۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا

‘‘مَن قامَ لَیلَتَیِ العیدَینِ مُحتَسِبا للّه ِ ، لَم یَمُت قَلبُهُ یَومَ تَموتُ القُلوبُ’’ (کتاب مراقبات ماہ رمضان، صفحہ 465)

جس نے عید کی دو راتیں (فطر اور قربان) اللہ سے حصول ثواب کے لئے عبادت کی تو اس کا دل اس دن مردہ نہیں ہو گا جس دن تمام دل مردہ ہوں گے۔

11۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا

‘‘إنَّ اللّه َ تعالى یَطَّلِعُ فِی العیدَینِ إلَى الأَرضِ ، فَابرُزوا مِنَ المَنازِلِ تَلحَقكُمُ الرَّحمَةُ’’

عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن اللہ تعالیٰ زمین کی جانب نظر عنایت کرتاہے۔ لہٰذا گھروں سے نکلو تاکہ تم پر رحمت نازل ہو۔

12۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا

‘‘زَيِّنوا أعيادَكُم بِالتَّكبيرِ’’

اپنی عیدوں کو تکبیر (اللہ اکبر) سے زینت دو

13۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا

زَيِّنوا العيدَينِ بِالتَّهليلِ و التَّكبيرِ و التَّحميدِ و التَّقديسِ (کنز العمال، 24094، 24095)

عید فطر اور عید قربان کو جملات «لا إله إلاّ اللّه و اللّه اكبر و الحمد لله و سبحان اللّه » سے مزین کرو.

14۔ كانَ صلى الله عليه و آله يَخرُجُ فِي العيدَينِ رافِعا صَوتَهُ بِالتَّهليلِ و التَّكبيرِ (كنز العمّال : 7 / 88 / 18101)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب عید فطر اور عید قربان کے دن گھر سے باہر تشریف لاتے تو با آواز بلند «لا إله إلاّ اللّه و اللّه اكبر» کہتے تھے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .